Posts

Showing posts from October, 2019

Raigani by Sohaib Mugheera Siddiqui

میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھاہوا ہوں کہ تو جا چکی ہے تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے تجھے یاد ہے وہ زمانہ جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پہ ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا؟ تجھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے ؟ کہ اک پیر تیرا تھا اور ایک میرا قدم وہ جو دھرتی پہ آواز دیتے کہ جیسے ہو راگا کوئی مطربوں کا قدم جیسے سا پا، گا ما پا گا سا رے وہ طبلے کی ترکٹھ پہ تک دھن دھنک دھن تنک دھن دھنادھن بہم چل رہے تھے قدم جو مسلسل اگر چل رہے تھے تو کتنے گویوں کے گھر چل رہے تھے مگر جس گھڑی تو نے اس راہ کو میرے تنہا قدم کے حوالے کیا کتنی فنکاریاں، کتنی باریکیاں کتنے '' کلیاں، بلاول '' گویوں کے ہونٹوں پہ آنے سے پہلے فنا ہوگئے کتنے نصرت فتح، کتنے مہدی حسن منتظر رہ گئے کہ ہمارے قدم پھر سے اٹھنے لگیں تجھ کو معلوم ہے جس گھڑی میری آواز سن کے تو اک زاویے پہ پلٹ کر مڑی تھی وہاں سے ریلیٹیویٹی کا جنازہ اٹھا تھا کہ اس زاویے کی کشش میں ہی یونان کے فلسفی سب زمانوں کی ترتیب برباد کر کے تجھے دیکھنے آگئے تھے کہ تیرے جھکاؤ کی تمثیل پہ اپنی ترچھی لکیروں کو خم دے سکیں اپن