میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 3)
گزشتہ سطور میں ملک صاحب کا سرسری سا تذکرہ ہو چکا . ہمارے ملک صاحب بھی اپنی ذات میں ایک کہانی ہیں . ملک خداداد میں درس و تدریس کا شعبہ سے وابستہ ، اور پی ایچ ڈی کرنے فقط اِس لیے تشریف لاۓ کہ پرستش صنم کا کوئی اور چارا نہ رہا تھا . عمر میں ہَم ان سے جوان ، اور دِل کےوہ ہَم سے بہت زیادہ جوان . ملک صاحب کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے دِل میں انگریز سے غلامی کا بدلہ لینے کی آگ بہ درجہ اتم روشن ہے اسی لیے وہ آپ کو دیسیون کی کسی محفل میں نظر نہیں آئیں گے۔ مملکت خداداد کی کسی مہ جبیں سے محو گفتگو بھی کم ہی اُنہیں دیکھا گیا . اپنی غلامی کے بدلے کی آگ میں اِس قراد مگن کہ عرصہ 5۔2 سال میں بھی گھر نہیں گۓ ، اور ابھی تک شادی کا لڈو بھی نہیں چکھا، اور دِل و جان سے اہل فرنگ کو زیر کرنے کی کوشش میں ہیں کہ مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاھی. ہمارے ان ملک صیب کے بارے میں طرح طرح کی کہانیاں زُبان زد عام ہیں اور خصوصاً صنف نازک میں وہ اُکھڑ مزاج مشہور ہیں۔ ملک صاحب نے کبھی اِس کی پرواہ بھی نہیں کی. فطراتا ملک صاحب ایک بہت بیبے انسان ، ایک سیلف میڈ انسان کی تمام خوبیاں اور خام...
Comments
Post a Comment