Posts

Showing posts from July, 2020

مرد؟

Image
خبر : کلاس کا اول رہنے والے بچے نے پنکھے سے لٹک کر اپنی جان لے لی . خبر : ملک کی معروف جامعہ کا طلب علم ، نشے کی اوور ڈوز سق جان کی بازی ہار گیا . خبر : سنگدل باپ نے 2 بچوں اور بیوی کو گولی مارنے کا بعد خود کشی کر لی . خبر ، خبر ، خبر . ری ایکشن : بزدل تھا ، سنگدل تھا ، لڑکی کا پیچھے جان لے لی ، نشے سے مر گیا ، پاگل تھا ، بیوقوف تھا ، مرد ہی نہیں تھا…  مرد ہی نہیں تھا . کیا ہے مرد ؟ کون ہے یہ ؟ کیوں ہے یہ ؟ میں کہتا ہوں کہ مرد اِس دنیا کا سب سے مظلوم جانور ہے . کیسے ؟ میں بتاتا ہوں ، مرد سے اس کی زندگی ، اس کی خوشیاں اس کا اپنا آپ، ایسے چھینا گیا کہ اس کو احساس تک نہیں ہوا . ذرا سی برتری کا لولی پوپ پکڑا کر ، اس کے کندھوں پہ اتنی ذمہداریان ڈال دی گئی کہ جِسم تو اکڑا رہ گیا ، مگر وہ اندر سے کھوکھلا ہوتا چلا گیا . اسی سے پِھر ہوتا ہے ، تھوڑی تیز ہوا کسی اور طرف سے آ جائے ، تو تڑخ ، بیچ سا ٹوٹ جاتا ہے. جھکتا نہیں ، بولتا نہیں ، کیوں کہ مرد کو تو درد نہیں ہوتا نا صاحب ، مرد تو کبھی رو نہیں سکتا . یا وہ مخلوق ہے ، جس پر ہمیشہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کے یہ سب فیصلے کرتا ہے . کہاں صاحب ، کبھی

میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 4)

Image
یہ بات ہے کچھ پُرانے وقت کی جب میں لاہور میں برسر روزگار تھا اور اس لگی لگائی روٹی کو لات مار کے پی ایچ ڈی کی دلدل میں قدم رکھنے کے لیے پرعزم . اس عرصے میں میری ملاقات قادری صاحب سے ہوئی . یہ قادری صاحب تھے تو وہ ٹَن ٹَن ٹنا ٹَن والے طبقے سے مگر تھے بہت پیارے انسان . کراچی کی نم آب و ہوا سے اٹھ کر لاہور کی دھرتی پہ ایک بہت بنیادی تنخواہ پہ کام کرنے آۓ ہوئے تھے . قادری صاحب کا ذکر یہاں کیوں ؟ اِس لیے كہ آج بیٹھا میں یوں ہی سوچ رہا تھا کے قدرت آپکو کہاں سے کہاں کس مقصد کا لیے لے جاتی ہے اور آپکو اس کا اِدراک تک نہیں ہوتا . قادری صاحب بڑے سیدھے انسان تھے . اچانک فون کریں گے اور بولیں گے ، یار باہر چلیں ، تفریح کا موڈ ہو رہا ہے ، اور ان کی تفریح ایک پُرانے سے ڈھابے پہ چائے پینا تھی ، اور ہماری ان پہ اپنی جگت بازی کی چھریاں تیز کرنا . اِس کار خیر میں کبھی کبھار ہمارے جٹ صاحب بھی اپنی مہران کے ساتھ شامل ہو جاتے . رمضان کی ایک شام کو جب میں اور قادری صاحب ایسے ہی تفریح کا بعد باہر گھوم رہے تھے تو وہ فرمانے لگے کے ایک نوکری ہے ، اس ملک کی جہاں مہتاب غروب نہیں ہوتا . ہمارا جگرافیہ ذرا کمزور ہے

اپنی ذات کا نام ایک خط .

سلام ، کیسے ہو ؟ جانتا ہوں میں کے تم بہت تھک چکے ہو . جوانی میں قدم رکھتے رکھتے ہڈیاں بڑھاپے کی طرح تڑکھنے لگی ہیں . مڑ کے دیکھتے ہو تو لگتا ہیں صدیاں گزار آے ہو . ہاں جوان ، بہت کچھ کر لیا تم نے. مگر ان احسانوں کا ، ان اپنوں کی عنایت کا بوجھ تم پہ اب اتنا بڑھ چکا ہے کہ تم سے سانس بھی لینا مشکل ہو رہا ہے . جانتا ہوں کہ تم سو نہیں سکتے، یہ بھی جانتا ہوں کا مرد ہو ، رو بھی نہیں سکتے . جانتا ہوں کہ سب سمجھانے والے اکھٹے ہو گئے ہیں ، سمجھنے والا کوئی نہیں . مگر یہی تو زندگی ہہ نا پیارے . یہ تو ایسے ہی چلنا ہے . جتنا جینا ہے ، اپنے لیے کم ، اور اپنوں کے لیے زیادہ . ہاں ہاں پتہ ہے مجھے کے اٹ واز ناٹ یور چوائس ، بھائی میرے چوائس کسی کی نہیں ہوتی . مگر سب کو کرنا پڑتا ہے . اپنے ارد گرد دیکھو ، یہ سب ہنستے مسکراتے چہرے دیکھو ، کتنے خوش باش نظر آتے ہیں نا ؟ اب ان کی آنکھوں میں دیکھو ، ان کی روح میں جھانکو ، سب خزاں رسیدہ جوان چہرے ہیں . سب ایک مسلسل جنگ میں ہیں . تمھاری طرح . کسی کو روٹی کی چاہ ہے ، تو کوئی محبت کے لیے روتا ہے . دیکھو صاحب ، یہ گلے چھوڑ دو کے تم تنہا ہو ، اِس زندگی کی جنگ میں

jad da puttar bahar gaya ey

Image
jad da puttar bahar gaya ey khali ho ghar bahir gaya aey jhotey hasey hasdi paye aey maan logha noo dasdi paye aey dolar pond kamanda aey sohna othey daftar janda aey sohna ochey kothey paa bethi aan sohna ghar bana bethi aan kuley shad key kothey pae aey kitey sarey oos kamaye aey ghar parado wey kalaye aey unjh wi nokar chakar kaey aey peyu daa bhaar otha reha aey sohna aena kujh kama reha aey sohna jad wey shehar main jandi aan lakhan dey wich landey aan hun kahnda pardes ney hadiye ohwe apna dais ni hadriye ohdey call wey ande aey daily gal ho jandey aey jad we koi majborey howey ondha ana zarorey howey do ghantey chey aa janda aey sarey kam nibtta janda aey aeney wich do hunjo dulh pey aenjh nikley key bolan deh pey phair maan sach sach bulan lagh paye dil dey zakham pharolan lag paye bahron bahir he jindey aan hadiye andron tey oh maar gaya aey jad da puttar bahar gaya ey khaley ho ghar bahir g