مرد؟


خبر : کلاس کا اول رہنے والے بچے نے پنکھے سے لٹک کر اپنی جان لے لی .
خبر : ملک کی معروف جامعہ کا طلب علم ، نشے کی اوور ڈوز سق جان کی بازی ہار گیا .
خبر : سنگدل باپ نے 2 بچوں اور بیوی کو گولی مارنے کا بعد خود کشی کر لی .
خبر ، خبر ، خبر .
ری ایکشن : بزدل تھا ، سنگدل تھا ، لڑکی کا پیچھے جان لے لی ، نشے سے مر گیا ، پاگل تھا ، بیوقوف تھا ، مرد ہی نہیں تھا…  مرد ہی نہیں تھا .
کیا ہے مرد ؟ کون ہے یہ ؟ کیوں ہے یہ ؟
میں کہتا ہوں کہ مرد اِس دنیا کا سب سے مظلوم جانور ہے . کیسے ؟ میں بتاتا ہوں ،
مرد سے اس کی زندگی ، اس کی خوشیاں اس کا اپنا آپ، ایسے چھینا گیا کہ اس کو احساس تک نہیں ہوا . ذرا سی برتری کا لولی پوپ پکڑا کر ، اس کے کندھوں پہ اتنی ذمہداریان ڈال دی گئی کہ جِسم تو اکڑا رہ گیا ، مگر وہ اندر سے کھوکھلا ہوتا چلا گیا . اسی سے پِھر ہوتا ہے ، تھوڑی تیز ہوا کسی اور طرف سے آ جائے ، تو تڑخ ، بیچ سا ٹوٹ جاتا ہے. جھکتا نہیں ، بولتا نہیں ، کیوں کہ مرد کو تو درد نہیں ہوتا نا صاحب ، مرد تو کبھی رو نہیں سکتا .
یا وہ مخلوق ہے ، جس پر ہمیشہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کے یہ سب فیصلے کرتا ہے . کہاں صاحب ، کبھی کسی مرد کا اندر گھس کر دیکھیے گا ، وہ تو خود ان فیصلوں کی چکی میں پس رہا ہوتا ہے . فیصلے اسے کرنے ہوتے ہیں ، کیوں کہ اسے ہوش سنبھالنے کے ساتھ ہی یہ سکھایا گیا تھا ، بیٹا بہن کا خیال رکھا ہے ، بیٹا ماں کا خیال رکھنا ہے ، بیٹا عزت کا خیال رکھنا ہے ، بیٹا لوگوں کا خیال رکھنا ہے ، بیٹا اِس کا خیال رکھنا ہے ، بیٹا اس کا خیال رکھنا ہے . ہر نازک موقع پہ بس اوروں کا احساس دلایا گیا ہے ، یہ نہیں کہ اپنے لیے فیصلہ کرنا . اپنا خیال رکھنا . جن فیصلوں کی تہمت اس پہ لگائی جاتی ہے ، ارے وہ اپنے لیے کب کر رہا ہوتا ہے۔ وہ اپنی بہن ، بیٹی ، ماں ، بچے ، باپ ، محبوبہ کے لیے کر رہا ہوتا ہے. ان کی آسانی، ان کا مستقبل زہن میں رکھ کے.
ارے مرد تو وہ ہے جسے اپنی مظلومیت کا شاید خود بھی اندازہ نہیں . سب اچھا کر کے بھی ، آخرت میں بھی جنت میں 72 حورون کا لارا دے دیا ، یہ خوش . اور اس پہ ساری زندگی طعنے سن کہ بھی خوش . جنت ملے گی ، 72 حورین ملیں گی . اصل انعام تو وہاں بھی عورتوں کے لیے رکھ چھوڑا گیا . مردوں کو کہا تم یہ لو ، اور جاؤ چھٹی کرو ، عورتوں کا اور میرا اپنا معاملا ہے ، اُنہیں میں خوش کر دوں گا .
گلہ نہیں ہہ یہ ، مگر حقیقت بھی یہی ہے . مرد جس دن ہوش سنبھلتا ہے ، اس دن سے اس کا احساسات ، اس کی خواہشات ، اس کی چاہ کو کچل کے اس پہ زمہداریون کا بوجھ ڈالنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے . حتہ کہ وہ قبر میں جا لیٹے .
سب کی سنے گا بھی یہ مرد ، سب کی مانے گا بھی یہ مرد ، سب کے لیا زندگی لٹا کا رکھے گے یہ مرد ، اور پِھر گالی بھی یہی مرد سنے گا .
کیوں کہ مرد کو درد نہیں ہوتا.
مرد روتا نہیں ہے.
پِھر یہی ہو گا صاحب ، مرد خودکشی کریں گے ، مرد نشہ بھی کریں گے ، مرد قتل بھی کریں گے . کیوں کہ وہ آپکی سن سن کے تھک جائے گا بیچارا. اسے اِس ذمہ داری سے سب ختم کرنا آسان لگے گا . اپنے اندر کی آگ کو وہ پانی میں نا نکال سکا تو کہیں تو نکالے گا نا .

Comments

  1. kisi k ley kuch asan nai bhai ...ic ka jvab jld aey ga apk pas .... by the way likha bht acha ap ny....

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Raigani by Sohaib Mugheera Siddiqui

Air travel for the First Time

میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 3)