اپنی ذات کا نام ایک خط .


سلام ، کیسے ہو ؟ جانتا ہوں میں کے تم بہت تھک چکے ہو . جوانی میں قدم رکھتے رکھتے ہڈیاں بڑھاپے کی طرح تڑکھنے لگی ہیں . مڑ کے دیکھتے ہو تو لگتا ہیں صدیاں گزار آے ہو . ہاں جوان ، بہت کچھ کر لیا تم نے. مگر ان احسانوں کا ، ان اپنوں کی عنایت کا بوجھ تم پہ اب اتنا بڑھ چکا ہے کہ تم سے سانس بھی لینا مشکل ہو رہا ہے . جانتا ہوں کہ تم سو نہیں سکتے، یہ بھی جانتا ہوں کا مرد ہو ، رو بھی نہیں سکتے . جانتا ہوں کہ سب سمجھانے والے اکھٹے ہو گئے ہیں ، سمجھنے والا کوئی نہیں .
مگر یہی تو زندگی ہہ نا پیارے . یہ تو ایسے ہی چلنا ہے . جتنا جینا ہے ، اپنے لیے کم ، اور اپنوں کے لیے زیادہ . ہاں ہاں پتہ ہے مجھے کے اٹ واز ناٹ یور چوائس ، بھائی میرے چوائس کسی کی نہیں ہوتی . مگر سب کو کرنا پڑتا ہے . اپنے ارد گرد دیکھو ، یہ سب ہنستے مسکراتے چہرے دیکھو ، کتنے خوش باش نظر آتے ہیں نا ؟ اب ان کی آنکھوں میں دیکھو ، ان کی روح میں جھانکو ، سب خزاں رسیدہ جوان چہرے ہیں . سب ایک مسلسل جنگ میں ہیں . تمھاری طرح . کسی کو روٹی کی چاہ ہے ، تو کوئی محبت کے لیے روتا ہے .
دیکھو صاحب ، یہ گلے چھوڑ دو کے تم تنہا ہو ، اِس زندگی کی جنگ میں سب تنہا ہی ہوتے ہیں . اور جو تمہیں جتنا خوش لگتا ہے وہ اندر سے شاید اتنا ہی تنہا ہو . اگر ایسا نہ ہو تو اتنے لوگ اپنی جان کیوں لیں . دیکھتے ہو نا نیوز تم . ہاں آج کل تو ایسے ہی زیادہ دیکھتے ہو تم . جانتے ہو نا کتنے لوگ تھک کر خودکشی کر لیتے ہیں، اور تم سوچتے رہتے ہو کہ ارے اِس کی تو زندگی سیٹ تھی ، اسے کیا ہوا .
میرا یہ خط تمھیں نیچا دکھانے کا لیے نہیں ہے . میں تم سے صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں ، کے سب ایسے ہی ہیں ، تم تنہا نہیں ہو . لگے رہو ، لڑتے رہو . گرو ، گرنا برا نہیں ہے ، گر کر پھر اٹھ کھڑے ہو . ہاں روح کا یہ چھالے مندمل نہیں ہوں گے ، مگر تمہیں ان کا ساتھ رہنا آ جائے گا . جیتے رہو ،
اپنے لیے نہیں ، اپنوں کا لیے .
فقط ، تمھارا اپنا آپ .

Comments

Popular posts from this blog

Raigani by Sohaib Mugheera Siddiqui

Air travel for the First Time

میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 3)