Posts

Showing posts with the label urdu

مرد؟

Image
خبر : کلاس کا اول رہنے والے بچے نے پنکھے سے لٹک کر اپنی جان لے لی . خبر : ملک کی معروف جامعہ کا طلب علم ، نشے کی اوور ڈوز سق جان کی بازی ہار گیا . خبر : سنگدل باپ نے 2 بچوں اور بیوی کو گولی مارنے کا بعد خود کشی کر لی . خبر ، خبر ، خبر . ری ایکشن : بزدل تھا ، سنگدل تھا ، لڑکی کا پیچھے جان لے لی ، نشے سے مر گیا ، پاگل تھا ، بیوقوف تھا ، مرد ہی نہیں تھا…  مرد ہی نہیں تھا . کیا ہے مرد ؟ کون ہے یہ ؟ کیوں ہے یہ ؟ میں کہتا ہوں کہ مرد اِس دنیا کا سب سے مظلوم جانور ہے . کیسے ؟ میں بتاتا ہوں ، مرد سے اس کی زندگی ، اس کی خوشیاں اس کا اپنا آپ، ایسے چھینا گیا کہ اس کو احساس تک نہیں ہوا . ذرا سی برتری کا لولی پوپ پکڑا کر ، اس کے کندھوں پہ اتنی ذمہداریان ڈال دی گئی کہ جِسم تو اکڑا رہ گیا ، مگر وہ اندر سے کھوکھلا ہوتا چلا گیا . اسی سے پِھر ہوتا ہے ، تھوڑی تیز ہوا کسی اور طرف سے آ جائے ، تو تڑخ ، بیچ سا ٹوٹ جاتا ہے. جھکتا نہیں ، بولتا نہیں ، کیوں کہ مرد کو تو درد نہیں ہوتا نا صاحب ، مرد تو کبھی رو نہیں سکتا . یا وہ مخلوق ہے ، جس پر ہمیشہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کے یہ سب فیصلے کرتا ہے . کہاں صاحب ، ک...

اپنی ذات کا نام ایک خط .

سلام ، کیسے ہو ؟ جانتا ہوں میں کے تم بہت تھک چکے ہو . جوانی میں قدم رکھتے رکھتے ہڈیاں بڑھاپے کی طرح تڑکھنے لگی ہیں . مڑ کے دیکھتے ہو تو لگتا ہیں صدیاں گزار آے ہو . ہاں جوان ، بہت کچھ کر لیا تم نے. مگر ان احسانوں کا ، ان اپنوں کی عنایت کا بوجھ تم پہ اب اتنا بڑھ چکا ہے کہ تم سے سانس بھی لینا مشکل ہو رہا ہے . جانتا ہوں کہ تم سو نہیں سکتے، یہ بھی جانتا ہوں کا مرد ہو ، رو بھی نہیں سکتے . جانتا ہوں کہ سب سمجھانے والے اکھٹے ہو گئے ہیں ، سمجھنے والا کوئی نہیں . مگر یہی تو زندگی ہہ نا پیارے . یہ تو ایسے ہی چلنا ہے . جتنا جینا ہے ، اپنے لیے کم ، اور اپنوں کے لیے زیادہ . ہاں ہاں پتہ ہے مجھے کے اٹ واز ناٹ یور چوائس ، بھائی میرے چوائس کسی کی نہیں ہوتی . مگر سب کو کرنا پڑتا ہے . اپنے ارد گرد دیکھو ، یہ سب ہنستے مسکراتے چہرے دیکھو ، کتنے خوش باش نظر آتے ہیں نا ؟ اب ان کی آنکھوں میں دیکھو ، ان کی روح میں جھانکو ، سب خزاں رسیدہ جوان چہرے ہیں . سب ایک مسلسل جنگ میں ہیں . تمھاری طرح . کسی کو روٹی کی چاہ ہے ، تو کوئی محبت کے لیے روتا ہے . دیکھو صاحب ، یہ گلے چھوڑ دو کے تم تنہا ہو ، اِس زندگی کی جنگ میں ...

میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 2)

Image
صاحبو ، پی ایچ ڈی اور انجینیئرنگ میں میری ناقص راۓ کے مطابق صرف شدت کا فرق ہے . یہ ملحوظ خاطر رہے کے یہ شدت کا فرق کئ گنا زیادہ ہے . جب آپ دار العلمی میں داخل ہوتے ہیں ، تو دنیا فتح کرنے کا عظم لیے ہوتے ہیں ۔ کئی حضرات تو اپنی نوبیل پرائز کی تقریر بھی پہلے ہفتے میں لکھ بیٹھتے ہیں . پِھر آہستہ آہستہ پسند کی شادی کی مانند اِس میدان کی حقیقت کھلنے لگتی ہے تو بس یہی خواہش رہ جاتی ہے کہ "اس عذاب سے تو اب نکال مجھے" . گذشتہ دنوں ایک شخسیت اپنی جوانی کا خون کر کے اسی راہ پہ آ نکلی جس پہ یہ فدوی بھی با وجہ قسمت اور ہٹدھرمی ، گامزن ہہ . دِل چاہا کہ موصوف سے کچھ ہمدردی کا اظہار کیا جائے اور کچھ دکھ بانٹے جائیں تو معلوم ہوا کے یہ موصوف اقبال اور بھگت سنگھ کے ملاپ سے وجود میں آنے والی کوئی شے ہیں . فقط 22 سال کی عمر میں خودی کی تلاش میں پی ایچ ڈی کو اپنی دلہن بنانے والے اِس عظیم انسان کا بارے میں اور جاننے کا اشتیاق پیدا ہوا . یہ بھی معلوم پڑا کا یہ حضرت اپنی نوجوانی کا چار سال ، انگلستان میں ہی بیتا چکے ہیں . انہی دنوں ایک شب ملک صاحب کا ہاں چائے کا دوران ہمارے برادار محترم مرزا ص...

میری پی ایچ ڈی کہانی (پارٹ 1)

 زمانہ طالب علمی کا آغاز میں تو ہمارے لیے لفظ "ڈاکٹر" تو بس ایک ایسی شخصیت تھی جو اپنے تنہائی اور کتابوں میں گزارے ایام کا بدلہ نوح انسانی سے لینے کا لیے فرشتہ صفت سفید رنگ پہن کا آتا تھا ، اور نت نئی بیماریوں کے نام بتا کر انجیکشن اور کڑوی گولیوں کا تحفہ دے جاتا تھا . آپ کا معلوم نہیں ، فدوی کے ذہن میں جماعت پنجم تک "ڈاکٹر" لفظ سن کر ایک سفید بھوت آتا تھا ، جس کا ایک ہاتھ میں بلیڈ اور دوسرے میں انجیکشن ہو ، اور اس کے بھوت پنے کا ایک ہی مقصد ہو کہ آپ کی تشریف پہ آپ کے خاندان ، اور تمام مرزون کا سامنے، وہ انجیکشن لگا کے آپ کی چیخ و پُکار کا مزہ لے۔ پِھر جوں جوں اِس تعلیم کا مرض ، دوا کا ساتھ ساتھ بڑھتا گیا تو معلوم ہوا کا ایک اور مخلوق بھی اسی نآم سے دنیا میں پائی جاتی ہے ، جو بہت کم کم دکھتی ہے ، مگر اکثر لوگ گواہی دیتے ہیں کے انہوں نا اسے دیکھا ہے . معلوم نہیں وہ چھلاوہ ہے.، روح ہے یا کوئی بھوت ، استاد لوگ اسے "پی ایچ ڈی ڈاکٹر" کا نام دیتے ہیں . فطری تجسس کا ہاتھوں مجبور ہو کے تلاش شروع کی کہ یہ پی ایچ ڈی کیا آفَت ہے ، یہ کون سے ڈاکٹر ہیں جو نہ سفید کوٹ...

Meri PhD kahani (part 1)

Zamana-e-talib ilmi ka agaz main to hamare lea lafz “Doctor” to bas aik aisi shakseat the jo apne tanhai or kitabon main guzare ayam ka badla noh-e-insan sa lene ka lea farista sift safed rang pehn ka ata tha, or nit nai bemareoun k nam bta kar injection or karvi goleoun ka tohfa da jata tha. Ap ka malom nahi, fidvi ka zehn main jamat panjam tk “doctor” lafz sun kar aik safed bhoot ata tha, jis ka aik hath main blade or dosre main injection ho, or us k bhoot pane ka aik he maqsad ho, ap ki tasref pa ap ka khandan, or taman marzon ka samne wo injection laga k ap ki chekh o pukar ka maza lena. Phir jon jon is talem ka marz, dava ka sath sath barhta gya to malom hoa ka aik or makloq bhe isi nam sa dunyia main pai jati ha, jo bohat kam kam dikhti ha, magar aksar log gavahi dete hain k unhon na use dakha ha. Malom nahi wo chalawa ha, roh ha ya koi bhot, ustad log use PhD doctor ka nam dete hain. Fitri tajusus ka hathon majbor ho k talash shuru ki k ya PhD kya afat ha, ya kon sa docto...

Raigani by Sohaib Mugheera Siddiqui

میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھاہوا ہوں کہ تو جا چکی ہے تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے تجھے یاد ہے وہ زمانہ جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پہ ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا؟ تجھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے ؟ کہ اک پیر تیرا تھا اور ایک میرا قدم وہ جو دھرتی پہ آواز دیتے کہ جیسے ہو راگا کوئی مطربوں کا قدم جیسے سا پا، گا ما پا گا سا رے وہ طبلے کی ترکٹھ پہ تک دھن دھنک دھن تنک دھن دھنادھن بہم چل رہے تھے قدم جو مسلسل اگر چل رہے تھے تو کتنے گویوں کے گھر چل رہے تھے مگر جس گھڑی تو نے اس راہ کو میرے تنہا قدم کے حوالے کیا کتنی فنکاریاں، کتنی باریکیاں کتنے '' کلیاں، بلاول '' گویوں کے ہونٹوں پہ آنے سے پہلے فنا ہوگئے کتنے نصرت فتح، کتنے مہدی حسن منتظر رہ گئے کہ ہمارے قدم پھر سے اٹھنے لگیں تجھ کو معلوم ہے جس گھڑی میری آواز سن کے تو اک زاویے پہ پلٹ کر مڑی تھی وہاں سے ریلیٹیویٹی کا جنازہ اٹھا تھا کہ اس زاویے کی کشش میں ہی یونان کے فلسفی سب زمانوں کی ترتیب برباد کر کے تجھے دیکھنے آگئے تھے کہ تیرے جھکاؤ کی تمثیل پہ اپنی ترچھی لکیروں کو خم دے سکیں اپن...

Ajab pagal si larki hai

Image
Ajab pagal si larki hai Wo mujh se jab bhi milti hai, Mujhay her baar kehti hai, Teray honay se meri zaat ki takmeel hoti hai, Usay maloom bhi hai main to khud ik aam larka hoon, …Magar wo mujh se kehti hai, Nahi tum sa koi dooja, Ajab pagal si larki hai… Wo mujh se jab bhi milti hai, Naya ik naam deti hai, naye pehchaan deti hai, Meray andar ke sab mosam bina meray kahey hi wo hamesha jaan laiti hai, Meri barson purani baat bhi wo yaad rakhti hai, Mujhay her baar kehti hai, teri aawaz ka jadoo mujhay sonay nahi deta, Ajab pagal si larki hai… wo mujh se jab bhi milti hy, to pehron mujh ko takti hai, usay her rang, jo main ne ho pehna, acha lagta hai, usay her khuwab, jo main ne ho dekha, sacha lagta hai, Ajab pagal si larki hai…. wo mujh se jab bhi milti hai, mujhay her baar kehti hai, teri muskan janam zindagi main rang bharti hai, mujhay dukh ke andheron main kabhi khonay nahi deti, usay mujh ko mujhi ko sochnay ki janay kia zid hai, ho din ...